6%

اس کے واقع ہو نے کا خواہشمند ہو ا، جیسا کہ سورۂ قمر کی بارہو یں آیت میں ارشاد فرماتا ہے:

( وفجَّر ناالأرض عیوناً فا لتقی الما ء علی أمر ٍ قد قدر )

اورہم نے زمین کوشگا ف کیا اور چشمے نکالے اور یہ دو نوں پا نی ( بارش اور چشمے کے ) تد بیر اور خواہش کے بقدر آپس میں مل گئے ۔

ج:۔ قدَّر کے معنیٰ

۱۔قدر '' یعنی اس نے حکم کیا ، فرمان دیا ، قَدَّرَ ﷲ الأمر یعنی خدا وند رحمان نے حکم صادر فر مایا اور فرمان دے دیا کہ کام، اس طرح سے ہو جیسا کہ سورۂ نمل کی ۵۷ ویں آیت میں لوط کی بیوی کے بارے میں فرماتا ہے:

( فأ نجینا ه و أهله اِلّاامرأ ته قدّرنا ها من الغا بر ین )

ہم نے انھیں (لوط) اور ان کے اہل و عیال کو نجات دی ،جز ان کی بیوی کے کہ ہم نے فرمایا : وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گی، یعنی ہما را حکم اور فرمان یہ تھا کہ وہ عورت ہلاک ہو نے والوں میں رہے گی۔

۲۔''قَدَّر'' یعنی مدارا ت کی ، تو قف و تامل اور تفکر کیا ،'' قدرفی الامر'' یعنی کام کی انجام دہی میں تو قف و تامل کیا اور اس کے ساتھ رفق و مدارا ت کی، جیسا کہ خدا وند عالم سورہ سبا کی ۱۱ ویں آیت میں داؤد سے فر ماتا ہے :

( أن أعمل سابغا ت وقدّرفی السّرد )

مکمل اور کشادہ ز ر ہیں بناؤ نیز اس کے بنانے میں غور و خوض اور نر می سے کام لو ۔

یعنی زرہ بنانے میں جلد بازی سے کام نہ لو بلکہ کافی غور و فکر ،توجہ اور دقت کے ساتھ زرہ بناؤ تاکہ تمہارے کام کا نتیجہ محکم اور استوار ہو۔