بلندی والے پہاڑوں کا ایک مجموعہ ہیں جو کہ نجف کی سہ گا نہ بلندیوں سے شروع ہوکر دریائے نجف اور حبّانیہ کے شمال غر بی تک چلے گئے ہیں جو ''الطارات'' سے معر وف ہیں. ان سب میں سب سے زیادہ اونچائی نجف کی اونچائی ہے جو زمانہ قدیم میں''کو فان '' نامی پہاڑ سے مشہور تھی۔
لیکن روضہ کا فی کے بیان کے مطا بق یہ ہے کہ: ''جو دی پر جا کر ٹھہری اور وہ فرات کوفہ ہے'' یہ اس بات کا موید ہے کہ لفظ (جو دی ) یا ( جودا) فرات کوفہ کاایک نام ہے کہ پتھر پر مکتوب ابھی جلد ہی حاصل ہوا ہے۔ ہم نے اس کی مفصل داستان اور شر ح طوفان نوح کے بارے میں جو مطالب تحریر کئے ہیں اس میں ذ کر کی ہے۔( ۱ )
مؤ لف فرما تے ہیں:
مذ کورہ بالا مطا لب کی تائید میں ایک دوسرا نکتہ یہ ہے کہ بین النھرین(دجلہ و فرات) کی زمینیں کہ جو قدیم زما نے سے کھیتوں کی سر سبزی اور نخلستا نوں کی ہر یا لی کی بناء پر ایک دوسرے سے متصل آراضی سواد(وہ زمینیں جو ہر یالی کی شدت سے سیا ہی ما ئل دکھائی دیتی ہیں) سے معروف تھیں .اور حیرہ (موجودہ نجف ) اور مدائن (آج کے بغداد) سے دجلہ وفرات دو دریاؤں کے سمندر میں گرنے کی جگہ تک پھیلی ہوئی ہیں وہ حضرت آدم کے زمانے سے بنی عباس کے دور حکو مت تک انسانی حیات کے لئے سب سے بہتر زمینیں شمار کی جا تی تھیں. بر خلا ف عراق کے شمال میں واقع پہا ڑ بر فیلے اور طو لا نی ٹھنڈک والے علا قے ہیں حکمت الٰہی کا یہ تقاضہ تھا کہ نوح کی کشتی پر سوار افراد جو زند گی کے اسباب ووسائل سے محروم تھے انھیں ایسی جگہ اتا را جا ئے جو زند گی گذ ارنے اور سلسلہ حیات کی بقا کے لئے بہترین جگہ ہو۔
گزشتہ آیات کی تفسیر(۱)
حضرت آدم کی نسل میں چند سال گذر نے کے بعد اضافہ ہوتا رہا اور واضح ہے کہ وہ لوگ سر سبز و شاداب سر زمین اور فرات اور دجلہ دو دریا اور ان سے نکلی ہوئی ،چھو ٹی چھوٹی نہروں کے کنا رے آباد ہوئے جو انھیں سے متصل تھیں،حضرت نوح کے دور میں آبادی اور تہذ یب وتمدن ارتقائی منزل پر گا مزن تھے وہ اس طرح کہ جو اسلامی احکام اولین انسا نوں کیلئے حضرت آدم کے زمانے میں وضع کئے گئے تھے اور
____________________
(۱) ان آیات کی تفسیر کے بارے میں جو اللہ کے پیغمبروں کی سر گذشت سے مربوط ہے انشاء اللہ جو کچھ ہماری آیندہ بحثوں سے متعلق ہو گا ہم اس کی تحقیق اور چھان بین کریں گے۔