حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
وہ روشنی ہے علی کی گھر میں فلک سے جو نور بہہ رہا ہے
محبتوں کے کنول کھلے ہیں پہاڑ نفرت کا ڈھہ رہا ہے
*
تمام شب آسماں سے لے کر زمیں تلک ذکرِ شہ رہا ہے
عجب چراغاں ہے کہکشاں کا مَلَک مَلَک سے یہ کہہ رہا ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
خُدا کے پیارے نبی کے پیارے علی کے پیارے حسین آئے
ہوا نے سورج کو دی مبارک قرآں کے پارے حسین آئے
*
زمیں خوشی سے تھرک رہی تھی تھے رقصاں تارے حسین آئے
شفق،صدف، روشنی، ہوائیں سبھی پکارے حسین آئے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***