اپنی جبیں پہ ملنے در فاطمہ کی گرد
اپنی جبیں پہ ملنے در فاطمہ کی گرد
تارہ چلا ہے جھاڑ کے ارض و سما کی گرد
٭
پہنچی جب آسمان پہ تو کہکشاں بنی
جھاڑی جو بو ترابؑ نے اپنی قبا کی گرد
٭
پائی نہیں فضائلِ حیدرؑ کی گرد بھی
اس دوڑ میں بہت اڑی فہم و ذکا کی گرد
٭
منہ کو کفن سے ڈھانپ کے جاتے ہیں اس لئے
راہ عدم میں ہوتی ہے ہر دم بلا کی گرد
٭
ہاتھوں سے اپنے صاف کیا بو ترابؑ نے
تربت میں میرے رخ پہ جو دیکھی فنا کی گرد
٭
محشر میں خود رسولؐ بڑھے پیشوائی کو
دیکھی جو میرے سر پہ رہ کربلا کی گرد
٭