رضا کی چشم کرم ہے ہم پر کہ ہے یہ دست خدا کا سایہ
رضا کی چشم کرم ہے ہم پر کہ ہے یہ دست خدا کا سایہ
ملی بقائے دوام اس کو ہے جس پہ ان کی رضا کا سایہ
٭
وہ دعبل و میر و انوری ہو وہ بادشاہ سخنوری ہو
ہو جس کے سر پہ رؤف تیرے ہمائے لطف و عطا کا سایہ
٭٭٭