یا محمد ایسی عزت آپ نے پائی کہ بس
یا محمد ایسی عزت آپ نے پائی کہ بس
کی شب معراج رب نے وہ پذیرائی کہ بس
٭
ایک پل میں مصطفی کو عرش پر بلوا لیا
اپنے بندے کی خدا کو ایسی یاد آئی کہ بس
٭
گنتے گنتے تھک گئیں تاروں کی ناز انگلیاں
مصطفی کے ہیں زمیں پر اتنے شیدائی کہ بس
٭
میں نے تپتی دھوپ میں جب چھیڑ دی نعتِ رسول
رحمتوں کی ہر طرف ایسی گھٹا چھائی کہ بس
٭
دیکھ اب بھی وقت ہے دامانِ احمد تھام لے
ورنہ کل محشر میں ہوگی ایسی رسوائی کہ بس
٭
ایک دن میں لکھنے بیٹھا تھا شب ہجرت کا حال
کیا کہوں یارو مجھے بھی ایسی نیند آئی کہ بس
٭
ان فرشتوں نے ابھی پوچھا ہی کیا تھا اے سروش
دفعتاً میرے سرہانے سے صدا آئی کہ بس
٭٭٭