جو آنکھوں سے لگائی جائے گی مٹی مدینے کی

جو آنکھوں سے لگائی جائے گی مٹی مدینے کی

تو جلوے عرش کے دکھلائے گی مٹی مدینے کی

٭

مدینے کی زمیں پر صاحب معراج آتے ہیں

یہی سے آسماں کہلائے گی مٹی مدینے کی

٭

یہ ہے شہر مدینہ یاں ادب سے سر کے بل چلئیے

نہیں تو پاؤں میں آ جائے گی مٹی مدینے کی

٭

یہاں کیا کام ہاتھوں کا یہاں کیا ذکر دامن کا

کہ پلکوں سے اٹھائی جائے گی مٹی مدینے کی

٭

وہاں کیا آسکے گی ایسی سرسبزی وہ شادابی

بھلا جنت کہاں سے لائے گی مٹی مدینے کی

٭

جدا ہوتی نہیں ابن علی کے پائے اطہر سے

زمین کربلا تک جائے گی مٹی مدینے کی

٭