فوج عدو کی آب رسانی کے بوجھ سے
فوج عدو کی آب رسانی کے بوجھ سے
دم گھٹ گیا فرات کا پانی کے بوجھ سے
٭
للہ اے خطیب سلونی ہمیں بچا
لوگوں کے دعوی ہمہ دانی کے بوجھ سے
٭
شریانیں پھٹ نہ جائیں کسی دن دماغ کی
تاریخ کی دروغ بیانی کے بوجھ سے
٭
تھی جن کو لفظ مولا کے مفہوم کی تلاش
عقل انکی مضمحل ہے معنی کے بوجھ سے
٭
دونوں جہاں کے سجدے مثال حباب ہیں
خندق میں ذوالفقار کے پانی کے بوجھ سے
٭
کیا حال ہو گیا پر جبریل کا نہ پوچھ
اک ضرب مرتضی کی گرانی کے بوجھ سے
٭
لگنے لگا ہے تلخ ہمیں شہد زندگی
ان واعظوں کی تلخ بیانی کے بوجھ سے
٭