16%

انسان اور فرائض

انسان میں ان صلاحیتوں کے علاوہ جن کا ذکر پہلے ہو چکا ہے قبولیت فرض کی صلاحیت بھی موجود ہے انسان ان قوانین کی حدود کے اندر رہ کر اپنی زندگی بسر کر سکتا ہے جو اس کے لئے وضع کئے گئے ہوں۔

انسان کے علاوہ کوئی دوسری مخلوق فطرت کے جبری قوانین کے علاوہ کسی دوسرے قانون کی پابند نہیں ہو سکتی مثلاً پتھروں لکڑیوں درختوں پھلوں بھیڑ بکریوں اور گائے بیل کے لئے کوئی قانون وضع کر کے ان تک نہیں پہنچایا جا سکتا اور نہ انہیں پابند کیا جا سکتا ہے کہ وہ ان کے لئے وضع شدہ ”مصلحت“ پر مبنی قوانین پر عمل کریں اگر ان کی مصلحت اور حفاظت کے لئے کوئی اقدام کیا بھی جائے تو ان پر جبری طور پر نافذ کیا جا سکے گا۔

لیکن یہ صرف انسان ہے جو اس عجیب امر کی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ وضع کئے گئے قوانین کے مطابق عمل کرے چونکہ یہ قوانین ایک باصلاحیت ہستی ہی کی جانب سے وضع ہو کر انسان پر لاگو کئے جاتے ہیں اور یہ کہ ان کی پابندی تکلیف اور مشقت سے خالی نہیں ہوتی اس لئے اسے ”فرض“ کہا جاتا ہے۔ قانون ساز کے لئے انسان کو کسی خاص فرض کی ادائیگی کا ذمہ دار بناتے وقت چند شرائط کا لحاظ کرنا ضروری ہوتا ہے بہ الفاظ دیگر انسان میں جب چند شرائط موجود ہوں تو تبھی وہ کسی فرض کی ادائیگی کی ذمہ داری قبول کر سکتا ہے کسی فرض کے عائد ہونے کی شرائط درج ذیل ہیں: