50%

انسانی اقدار۔

انسان زمین پر خدا کا خلیفہ ہے۔(یہاں قرآنی آیات کا مفہوم بیان کیا گیا ہے نہ کہ تفصیلی ترجمہ)

”اور جب تیرے رب نے انسان کو پیدا کرنا چاہا تو فرشتوں کو آگاہ کیا فرشتوں نے کہا: کیا تو زمین میں اس کو پیدا کرے گا جو فساد کرے گا اور خون بہائے گا؟ اللہ نے فرمایا: بے شک مجھے وہ معلوم ہے جو تم نہیں جانتے۔“( سورہ بقرہ آیت 30)

”اور اسی خدا نے تم (انسانوں) کو زمین میں اپنا نائب بنایا ہے تاکہ تمہیں دیئے ہوئے سرمائے کے ذریعے تمہارا امتحان لیا جائے۔“

( سورہ انعام آیت 165)

2 ۔ انسان کی علمی استعداد دوسری تمام مخلوقات کی ممکنہ استعداد سے زیادہ ہے۔

”اور اللہ نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھا دیئے (اسے تمام حقائق سے آشنا فرمایا) پھر ”ملکوتی مخلوق“ فرشتوں سے کہا: مجھے ان کے نام بتاؤ کہ کیا ہیں؟ وہ بولے: ہم کو معلوم نہیں مگر جتنا کہ تو نے ہمیں خود سکھایا فرمایا: اے آدم تو ان کو ان چیزوں کے نام سکھا دے اور آگاہ کر پھر اس نے سب چیزوں کے نام سکھا دیئے اور آگاہ کر دیا تو اللہ نے فرشتوں سے فرمایا: کیا میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزوں کو خوب جانتا ہوں وہ بھی جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور چھپاتے ہو۔“( سورہ بقرہ آیت 31 تا 33)

3 ۔ انسان کی فطرت خدا کی آشنائی ہے اور وہ اپنی فطرت کی گہرائی میں خدا کو پہچانتا ہے اور اس کے وجود سے آگاہ ہے تمام شکوک و شبہات اور افکار انسانی فطرت سے انحراف اور بیماریاں ہیں۔

”ابھی آدم کے فرزند اپنے والدین کی پیٹھوں میں ہی تھے کہ خدا نے ان سے اپنے وجود کے بارے میں گواہی لی اور انہوں نے گواہی دی۔“( سورہ اعراف آیت 172)