16%

10 ۔ مفید نتیجے اور فائدے کی امتیازی حیثیت:

اسلام کی نظر میں ہر کام خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی سب سے پہلے اس کے فائدے اور مفید نتیجے کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔ جس کام سے کوئی فائدہ برآمد نہ ہو اسلام کی نظر میں اسے بے ہودہ فضول اور ممنوع سمجھا جاتا ہے۔والذین هم عن اللغو معرضون ( سورہ مومنون آیت 3)

11 ۔ لین دین میں خیر و صلاح کا لحاظ:

مال و دولت کی گردش اس کے نقل و انتقال کو ہر قسم کی بے ہودگی اور بدعنوانی سے پاک و صاف ہونا چاہئے۔ ہر نقل و انتقال کے مقابل میں کوئی مادی یا معنوی خیر و بھلائی ملحوظ خاطر ہونی چاہئے ورنہ مال کی یہ گردش باطل اور ممنوع ہو گی۔

ولاتا کلوا اموالکم بینکم بالباطل ( سورہ بقرہ آیت 188)

”جوئے وغیرہ کے ذریعے مال کا نقل و انتقال باطل طریقے سے مال کمانے کا مصداق ہے اور حرام ہے۔“

12 ۔ سرمایہ جونہی گردش یا نقصان یا تباہی کی صورت سے خارج ہو کر ضمانت و غرض کی صورت اختیار کر لیتا ہے تو عقیم (فائدے سے خالی) اور بے سود ہو جاتا ہے اور اسلامی نقطہ نظر سے اس کا کوئی جائز فائدہ نہیں رہتا اور جو اضافی مقدار بھی اصل سرمائے پر لی جائے گی وہ سود اور حرام کے زمرے میں آئے گی۔

13 ۔ ہر مالی تبادلہ اور سرمائے کی گردش طرفین کی پوری واقفیت و آگاہی ہی سے ہونی چاہئے اور ضروری سمجھا جائے گا۔

نهی النبی عن الغرر (صحیح مسلم ج 3 ص 1153)

”اپنے کو معرض ہلاکت میں ڈالنا خدعہ دھوکہ و فریب ہے۔“