16%

4 ۔ طبقاتی خود شناسی

یہ خود شناسی ”اجتماعی خود شناسی“ کی مختلف صورتوں میں سے ایک ہے۔ طبقاتی خود شناسی یعنی معاشرے کے مختلف طبقات سے اپنے تعلق کی شناخت جن کے ساتھ وہ زندگی بسر کرتا ہے‘ طبقاتی معاشروں میں ہر فرد کی ایک خاص ٹولی ہے اور ایک خاص طبقہ میں کامیاب یا ناکام زندگی بسر کرتا ہے‘ طبقاتی مقام اور طبقاتی ذمہ داریوں کی پہچان طبقاتی ”خود شناسی“ ہے۔

بعض نظریات کی رو سے انسان کا اس طبقے سے باہر کوئی ”خود“ موجود نہیں جس میں وہ ہے‘ ہر شخص کی ذات‘ اس کا ضمیر ہے اور اس کے احساسات‘ افکار‘ آلام اور میلانات کا مجموعہ ہیں اور یہ سب طبقاتی زندگی میں پیدا ہوتے ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ اس گروہ کے نزدیک نوع انسان کی کوئی ذات نہیں ہوتی وہ ایک انتزاع شدہ انسان ہے نہ عینی انسان‘ کیوں کہ عینی انسان تو طبقے میں معین ہو جاتا ہے‘ انسان موجود نہیں ہوتا بلکہ یا اشراف ہوتے ہیں یا عوام‘ لہٰذا ایک غیر طبقاتی معاشرے میں اجتماعی خود شناسی‘ طبقاتی خود شناسی پر منحصر ہے۔

اس نظریے کے مطابق ”طبقاتی خود شناسی“، ”نفع شناسی“ کے مساوی ہے‘ کیوں کہ اس کی بنیاد یہ فلسفہ ہے کہ ”فرد“ پر اصل حاکم اور فرد کی شخصیت کی بنیاد ”مادی منافع“ ہے جس طرح سے معاشرے کی عمارت میں اس کی بنیاد اقتصاد ہے اور جو چیز ایک طبقے کے افراد کو مشترک ضمیر‘ مشترک ذوق اور مشترک فیصلہ دیتی ہے وہ مشترک مادی زندگی اور مشترک منافع ہیں‘ طبقاتی زندگی انسان کو طبقاتی نقطہ نظر عطا کرتی ہے اور طبقاتی نقطہ نظر اس چیز کا باعث ہوتاہے کہ انسان دنیا اور معاشرے کو خاص زاویے اور خاص عینک سے دیکھے اور اسے طبقاتی نظر سے پیش کرے۔ اس کے اندر درد بھی طبقاتی ہوتا ہے اور اس کی کوششیں اور طرز تفکر بھی طبقاتی ہوتا ہے۔

مارکسزم اس طرح کی خود شناسی کا قائل ہے اس طرح کی خود شناسی کو مارکسزم کی خود شناسی کہا جا سکتا ہے۔