اوج انسانی کو پانا چاہئیے
اوج انسانی کو پانا چاہئیے
کربلا کی سمت جانا چاہئیے
٭
آگیا ہوں مجلس شبیر میں
خلد جانے کا بہانہ چاہئیے
٭
کربلا جا کر سفر ہوگا تمام
زندگی کو اب ٹھکانہ چاہئیے
٭
دیکھ کر عباس کو اک غل اٹھا
کیسے دریا کو بچانا چاہئیے
٭
سر جھکا کر کربلا کی خاک پر
اپنی قسمت خود بنانا چاہئیے
٭
ہو گی سنوائی در شبیر پر
حال دل جا کر سنانا چاہئیے
٭