تبدیلی
چلو ایسا کریں ہم اپنی بنیادیں بدلتے ہیں
جہان پر تم کھڑی ہو اب وہاں پر میں کھڑا ہوں گا
٭
مرے الفاظ تم لے لو مری سوچیں بھی تم لے لو
مجھے اپنی نگاہیں دو مجھے انداز اپنا دو
٭
چلو ایسا کریں ہم اپنی بنیادیں بدلتے ہیں
چلو اب یوں کرو تم موسموں کے رنگ کو سمجھو
٭
بہاروں کو خزاں جانو خزاں کو خوشنما دیکھو
اور اب میں یوں کروں گا تتلیوں کا بھیس دھاروں گا
٭
ہر اک ڈالی پہ بیٹھوں گا ہزاروں رنگ بدلوں گا
چلو ایسا کریں ہم اپنی بنیادیں بدلتے ہیں
٭
چلو اب یوں کریں جب بھی وفا پہ بحث چھڑ جائے
تو میں اس کو فقط دیوانگی کا نام دے دونگا
٭