جانے سے بدلتا نہیں منظر تو مجھے کیا
جانے سے بدلتا نہیں منظر تو مجھے کیا
وہ یاد مجھے کرتا ہے اکثر تو مجھے کیا
٭
میں جیسا ہوں ایسا ہی مجھے ہونا تھا صاحب
کچھ لوگ اگر مجھ سے ہیں بہتر تو مجھے کیا
٭
تسکین مجھے دیتے ہیں اشعار یہ میرے
کھلتے نہیں تم پر مرے جوہر تو مجھے کیا
٭
جب گھر سے میں نکلا تو کسی نے نہیں روکا
اب لاکھ بلاتا ہے مرا گھر تو مجھے کیا
٭
میں عشق کروں گا کہ مرے خوں میں ہے شامل
وہ شخص نہیں میرا مقدر تو مجھے کیا
٭
دشمن ہے تو دشمن کی نظر سے اسے دیکھوں
وہ روز ملا کرتا ہے ہنس کر تو مجھے کیا
٭