روکنے پائے نہ خنجر بھی زبان انقلاب
روکنے پائے نہ خنجر بھی زبان انقلاب
دار سے ہم دے کے آئے ہیں اذان انقلاب
٭
غیر ممکن ہے کہ بھٹکیں رہروان انقلاب
ہر قدم سجاد کا ہے اک نشان انقلاب
٭
اے حسین ابن علی تو ہی ہے جان انقلاب
بن ترے ہو ہی نہیں سکتا بیان انقلاب
٭
تیر جیسے ہی چلایا ظلم رونے لگ گیا
تیر کھا کر مسکرایا شادمان انقلاب
٭
سر کو سجدے میں کٹا کر کربلا کی خاک پر
کون تھا جس نے تراشا آسمان انقلاب
٭
کربلا کو تقویت زینب کے خطبوں سے ملی
ورنہ رہ جاتی ادھوری داستان انقلاب
٭
موت سے یہ ماتمی ڈرتے نہیں ہیں ظالمو
رک نہ پائے گا کبھی بھی کاروان انقلاب
٭٭٭