اے مرے مولا ترے غم کی نشانی دیکھ کر
اے مرے مولا ترے غم کی نشانی دیکھ کر
آہ اک دل سے نکل جاتی ہے پانی دیکھ کر
٭
رکھ دیا اس کو حصار بازوئے عباس میں
شاہ دیں نے دین حق کی بے امانی دیکھ کر
٭
زینبِ دلگیر کا خطبہ سنو گے کس طرح
ڈر گئے بے شیر کی تم بے زبانی دیکھ کر
٭
قبر میں میری بھی کاشف آئے تھے منکر نکیر
رو دیئے خود بھی مری آنکھوں میں پانی دیکھ کر
٭٭٭