قریب مرگ تھا آئی علی علی کی صدا
قریب مرگ تھا آئی علی علی کی صدا
حیات ساتھ میں لائی علی علی کی صدا
٭
دعائیں ماں کے لئے کیں بہت سر محشر
وہاں پہ کام جو آئی علی علی کی صدا
٭
میں مر گیا تو مری قبر میں بھی گونج اٹھی
کچھ ایسی دل میں سمائی علی علی کی صدا
٭
گھرے ہوئے ہوئے ہو مصیبت میں دل جلاتے ہو
ذرا لگاؤں تو بھائی علی علی کی صدا
٭
جو پائی باپ سے ورثے میں دی ہے بچوں کو
انہیں بھی میں نے سکھائی علی علی کی صدا
٭
وہیں سے جھولیاں بھر کر چلا ہوں میں کاشف
جہاں بھی میں نے لگائی علی علی کی صدا
٭٭٭