منظورالحسن منظور (پونہ)
حیات مہنگی، ممات سستی ہے کیسا قہر و وبال یا رب
کہیں تو آ کر ہو ختم آخر، یہ دور حزن و ملال یا رب
*
یہ چینچی میں عتاب روسی، یہ بوسنی میں لہو کے دریا
ہے خوں میں ڈوبا ہوا فلسطیں، یہ کیسا طرز رجال یا رب
*
نکل کے بدر و احد سے آگے، یہ آئے ہیں کربلا سے غازی
تھکے ہیں سارے ہی آبلہ پا، تو آ کے انکو سنبھال یا رب
*
چلے ہیں سر سے کفن کو باندھے، صلیب کاندھوں پہ لیکے اپنے
زباں پہ تیرا ہے ذکر پیہم، نظر میں تیرا جمال یا رب
*
دلوں میں خیر البشرؐ کی عظمت، ادا میں قرآں کا بانکپن ہے
یہی تو ہے زادِ راہ اپنا، یہی ہے مال و منال یا رب
*
کھڑے ہیں دارو رسن کی زد پر، مگر ہنسی ہے سبھوں کے لب پر
یہ سرفروشی کا عزمِ راسخ، ہے مومنانہ کمال یا رب
*
یہ جوش صہبائے عشق احمدؐ، کہ زیر خنجر بھی کہہ رہے ہیں
لہو سے ہو کر ہی سرخ رو اب، ملے گا تیرا وصال یا رب
*