دوہا حمد
عاجز ہنگن گھاٹی (ہنگن گھاٹ)
عزت اس کے ہاتھ ہے ذلت اس کے ہاتھ
گمنامی بھی بخشے وہ شہرت اس کے ہاتھ
*
بالکل سچی بات ہے اپنی کیا اوقات
کٹھ پتلی کے جیسے ہم فطرت اس کے ہاتھ
*
ہست و بود کا راز کیا اپنی ہستی خاک
بے شک مرنے جینے کی حرکت اس کے ہاتھ
*
افراتفری سب کے گھر الجھن سب کے پاس
چاہت ہم کو چین کی راحت اس کے ہاتھ
*
تخلیق اس کا کل جہاں واحد اس کی ذات
لفظ کن کے راز کی حکمت اس کے ہاتھ
*
بے شک وہ مختار ہے سب کا پالن ہار
عاجزؔ تو بھی مانگ لے رحمت اس کے ہاتھ
***