حمد
قیصر شمیم (کولکتہ)
صبح تیری عطا، شام تیری عطا
کام کے بعد آرام، تیری عطا
*
قصۂ غم کا آغاز تیرا کرم
نیک پھر اس کا انجام، تیری عطا
*
ایک شب کا سماں، راہ کی تیرگی
روشنی پھر بہر گام تیری عطا
*
حوصلوں کی بلندی پہ تیری نظر
آزمائش کے ایام، تیری عطا
*
لا مکاں تو ہے، لیکن مکاں کے لیے
در نوازش تری، بام، تیری عطا
*
ذکر جس کا ترے نام کے بعد ہے
میرے ہونٹوں کو وہ نام، تیری عطا
*
آنسوؤں کی زباں میں حکایات دل
چشم تر کو یہ انعام، تیری عطا
*
کاسۂ فن میں قیصرؔ کے اے ذوالکرم!
دولت عز و ا کرام تیری عطا
***