10%

الیاس احمد انصاری شادابؔ (آکولہ)

دل سکوں پا گیا، راحتیں مل گئیں

آفتیں ذکر سے ٹل گئیں، ٹل گئیں

*

اس زمیں پر فلک پر تری حمد ہے

خانقاہوں میں اک عالم وجد ہے

*

خشک دھرتی ہو، جل تھل تری ذات ہے

حکم سے تیرے برسی یہ برسات ہے

*

را ہوں میں زندگی کی بغاوت رہی

بندگی تیری مثل علامت رہی

*

رحمتوں سے تیری، پاپ دھل جائیں گے

پھوٹی قسمت کے سب پھول کھل جائیں گے

*

رحمتیں ہیں تری عام انسان پر

برق کیسے گرے پھر مسلمان پر

*

نام کا بحر میں بھی ترے ورد ہے

تو ہی تو میری شہہ رگ سے بھی نزد ہے

*

پاؤں کی اس رگڑسے بہا آب ہے

تو جو چاہے تو بنجر بھی شادابؔ ہے

***