گوہر تری کروی (میسور)
حمد ہے میری زباں پر تیری اے پروردگار
رحمتوں کا تیری صبح و شام ہوں امیدوار
*
قاضی الحاجات ہے تو یہ مرا ایمان ہے
بندۂ عاجز پہ تیرا کس قدر احسان ہے
*
ساری مخلوقات کا داتا ہے تو محتاج ہم
ہم گنہگاروں پہ برساتا ہے تو ابر کرم
*
نام سے تیرے سخن کی، کی ہے میں نے ابتدا
لطف گویائی کو بخشا تو نے میری حوصلہ
*
تو نے شیرینی عطا کی ہے مری گفتار کو
با اثر تو نے کیا ہے جرأت اظہار کو
*
بخش دی تو نے مجھے حسن تخیل کی ضیا
ذہن و دل روشن کیا ہے دے کے ذوق ارتقا
*
دل میں علم و آگاہی کی روشنی باقی رہے
فکر میں گوہرؔ کی دائم تازگی باقی رہے
*
ہے تمنا ہو عطا اقبالؔ کا سوز دروں
آخری دم تک تری حمد و ثنا کرتا رہوں
***