اسماعیل پرواز (ہوڑہ)
ہے گماں پردے کے باہر اور یقیں پردے میں ہے
آپ پر تو چومئے وہ مہہ جبیں پردے میں ہے
*
آپ کتنے زاویوں سے دیکھ سکتے ہیں اسے
عکس اس کا دیکھئے وہ تو مکیں پردے میں ہے
*
کتنی منطق اس میں پوشیدہ ہے کوئی کیا کہے !
سب پہ جو ظاہر ہے وہ پردہ نشیں پردے میں ہے
*
دعویٰ چشم بصیرت کھوکھلا لگنے لگا
جب عقیدت نے کہا دیکھو! یہیں پردے میں ہے
*
ہے انا الحق کی صدا تحت الثریٰ سے عرش تک
جو فلک پر ہے وہی زیر زمیں پردے میں ہے
*
راز تخلیق جہاں جس کن میں ہے پروازؔ وہ
ہے قلندر کی نظر میں یا کہیں پردے میں ہے
***