20%

زاہدہ تقدیسؔ فردوسی (جبلپور)

اے میرے خالق! مرے پروردگار

نطق دل آویز بخشا کر دگار

*

علم کی دولت عطا کی خوب تر

نعمتیں بخشیں مجھے تو نے ہزار

*

شکر ہو کیسے ادا ناچیز سے

لفظ کم احسان تیرے بے شمار

*

قوت گویائی کر مجھ کو عطا

شکر تیرا ہو زباں پر بار بار

*

زندگی کیا جانے کیسے کٹ گئی

ہوں خطاؤں پر نہایت شرمسار

*

دار فانی میں نہیں لگتا ہے دل

دامن دل ہو چکا ہے تار تار

*

دامن عصیاں کے دھبے دھو سکوں

اشک آنکھوں سے رواں ہوں زار زار

*

ہو دم آخر لبوں پر تیرا نام

ختم ہوں تقدیسؔ کے لیل و نہار

***