10%

ڈاکٹر فدا المصطفی فدوی (ساگر)

ترے جلوے ہر طرف ہیں تیری خوشبو چار سو

کس میں ہے تابِ نظارہ تجھ کو دیکھے روبرو

*

دیکھنا ممکن نہیں تجھ کو ان آنکھوں سے مگر

تو نے اپنی دید کی بخشی ہے دل کو آرزو

*

کاروان شوق سرگرداں ہے تیری راہ میں

منزل مقصود تو ہے سب کو تیری جستجو

*

صبح دم غنچے چٹک کر ذکر کرتے ہیں ترا

طائران خوش نوا کرتے ہیں تیری گفتگو

*

حاضر و ناظر ترے ہونے کا عام اقرار ہے

ہر کس و ناکس کے لب پر نعرۂ اللہ ہو

*

کبریائی کا تری کرتے ہیں دل سے اعتراف

عاجزی سے اہل ایماں سر بسجدہ با وضو

*

مل سکی ان کو نہ اپنی روسیاہی سے نجات

تیرے باغی دین و دنیا میں ہوئے کب سرخ رو

*