ڈاکٹر فدا المصطفی فدوی (ساگر)
ترے جلوے ہر طرف ہیں تیری خوشبو چار سو
کس میں ہے تابِ نظارہ تجھ کو دیکھے روبرو
*
دیکھنا ممکن نہیں تجھ کو ان آنکھوں سے مگر
تو نے اپنی دید کی بخشی ہے دل کو آرزو
*
کاروان شوق سرگرداں ہے تیری راہ میں
منزل مقصود تو ہے سب کو تیری جستجو
*
صبح دم غنچے چٹک کر ذکر کرتے ہیں ترا
طائران خوش نوا کرتے ہیں تیری گفتگو
*
حاضر و ناظر ترے ہونے کا عام اقرار ہے
ہر کس و ناکس کے لب پر نعرۂ اللہ ہو
*
کبریائی کا تری کرتے ہیں دل سے اعتراف
عاجزی سے اہل ایماں سر بسجدہ با وضو
*
مل سکی ان کو نہ اپنی روسیاہی سے نجات
تیرے باغی دین و دنیا میں ہوئے کب سرخ رو
*