10%

حمد

قیصر شمیم (کولکتہ)

میں اندھیرے میں ہوں، روشنی دے خدا

آگہی دے خدا، آگہی دے خدا

*

تیرے بندے کا دل بجھ نہ جائے کہیں

غم دیئے ہیں بہت، کچھ خوشی دے خدا

*

یا خدا، یا خدا کی صدا لب پہ ہو

وجد کرتی ہوئی زندگی دے خدا

*

میں طلب گار دریا کا تجھ سے نہیں

کب سے پیاسا ہوں، اک بوند ہی دے خدا

*

درپہ تیرے رہوں آخری سانس تک

اس طرح کی مجھے بندگی دے خدا

*

ایک دنیا خودی میں گرفتار ہے

بے خودی دے خدا، بے خودی دے خدا

*

ساز قیصرؔ کو تو نے دیا ہے تو پھر

اس کی آواز کو سوز بھی دے خدا

***