علیم الدین علیم (کلکتہ)
دل سے نکلے تری ثنا یا رب
میرے لب پہ رہے سدا یا رب
*
آسماں سے زمیں کے سینے تک
جلوہ تیرا ہے جا بہ جا یا رب
*
اپنی قدرت سے سارے عالم کو
زندگی تو نے کی عطا یا رب
*
باغ میں عندلیب ہیں جتنے
گیت گاتے ہیں سب ترا یا رب
*
بے زباں یا زبان والا ہو
سب کو دیتا ہے، تو غذا یا رب
*
درد معصوم کو جو دیتا ہے
کب ملے گی اسے سزا یا رب
*
سرورؐ انبیا کی امت کو
ہے فقط آسرا ترا یا رب
*
مانگتا ہے علیمؔ کیا تجھ سے
سن لے اب اس کی بھی دعا یا رب
***