10%

محمد ہارون سیٹھ سلیم (بنگلور)

کشتی میری ڈوب رہی ہے بیچ بھنور میں اے مولا

میرا معاون کوئی نہیں ہے بحر و بدر میں اے مولا

*

وسط سمندر میرے مالک، میں ہی ایک اکیلا ہوں

میرا ساتھی کوئی نہیں ہے آج سفر میں اے مولا

*

نہ میں زاہد نہ میں عابد، میں تو بس اک عارف ہوں

مجھ کو یقیں ہے، سب ہیں برابر تیری نظر میں اے مولا

*

سوکھے ہوئے بھرپور شجر تھے جتنے بھی تھے باغوں میں

برگ و ثمر کو دیکھا میں نے، ایک شجر میں اے مولا

*

کہتے ہیں کہ نام خدا کا ثبت ہے ذرے ذرے پر

ڈھونڈ رہا تھا نام ترا میں لعل و گہر میں اے مولا

*

پھیلا ہے جو نور منور سارے جہاں میں شام و سحر

اس کا مطلب تو ہی تو ہے، شمس و قمر میں اے مولا

*

گزریں گے جب خضر یہاں سے حال سناؤں گا اپنا

پلکیں بچھائے کب سے کھڑا ہوں، راہ خضر میں اے مولا

*