امیر اللہ عنبر خلیقی (ناگپور)
عرفان و آگاہی پاؤں، حرف ہدایت دے داتا
خود سمجھوں، سب کو سمجھاؤں ایسی صداقت دے داتا
*
رسم جہاں جانی پہچانی، دولت و شہرت آنی جانی
دائم و قائم جو رہ جائے، ایسی عزت دے داتا
*
ظلم و ستم کرنا ہے کس کو، جور و جفا سہنا ہے کس کو
رحم کرے جو انسانوں پر، ایسی مروت دے داتا
*
میں نے ہر خواہش کو چھوڑا، تیری جانب رخ کو موڑا
میں مخلص تیرا بندہ ہوں، رحمت و برکت دے داتا
*
حرص و ہوس کے چلتے جھونکے، دنیا میں مطلب اور دھوکے
اخلاق و اخلاص نبھاؤں، اتنی شرافت دے داتا
*
جھوٹ کا جب ماحول ہوا ہے جھوٹ یہاں انمول ہوا ہے
جگ میں ہمیشہ سچ کہنے کی جرأت و ہمت دے داتا
*
بجلی کوندے محنت کی اور برق بھی کوندے غیرت کی
میری رگ رگ اور لہو میں ایسی حرارت دے داتا
*
کرنے کو اصلاحی خدمت، عنبرؔ کو ابلاغ سے نسبت
ذکر میں کچھ ندرت لانے کو، فکر میں رفعت دے داتا
***