عبرت بہرائچی (بھرائچ)
( ۱)
خار زاروں کو گلستاں مرے مولیٰ کر دے
ہر طرف دید کا ساماں مرے مولیٰ کر دے
*
دیکھ لوں گنبد خضریٰ کو نظر سے اپنی
یہ بھی پورا مرا ارماں، مرے مولیٰ کر دے
*
میرے دامن میں گنا ہوں کے سوا کچھ بھی نہیں
کچھ عطا دولت ایماں مرے مولیٰ کر دے
*
راہ چلنے نہیں دیتے ہیں گنا ہوں کے سفیر
مشکلیں اب مری آساں مرے مولیٰ کر دے
*
دل کے ہر تیرہ و تاریک صنم خانہ میں
شمع توحید فروزاں مرے مولیٰ کر دے
*
میں بھی ہوں سید کونین ؐ کا اک ادنیٰ غلام
مجھ کو بھی خلد بداماں مرے مولیٰ کر دے
*
نام لیوا نہ رہے ظلم کا دنیا میں کوئی
ایسا جاری کوئی فرماں مرے مولیٰ کر دے
*
آنکھیں پر نم ہیں دوا مانگ رہا ہے عبرتؔ
اس کے اب درد کا درماں مرے مولیٰ کر دے
***