10%

(۲)

ذرہ ذرہ کو ثریا کا تو ہمسر کر دے

قد سے محروم ہیں جو ان کو قد آور کر دے

*

تو اگر چاہے تو خاروں کو گل تر کر دے

ایک ہی پھول سے عالم کو معطر کر دے

*

تیری عظمت تری قدرت سے نہیں کچھ بھی بعید

آگ کو پھول تو قطرہ کو سمندر کر دے

*

کمتری کا اسے احساس نہ ہونے پائے

میرے بھائی کو مرے قد کے برابر کر دے

*

خشک سالی مرے ہونٹوں کی نہیں جاتی ہے

اب تو پیدا مرے ہونٹوں پہ سمندر کر دے

*

تیرگی بڑھتی ہی جاتی ہے مرے سینے کی

نور ایماں سے اسے آج منور کر دے

*

بے پری مجھ کو مدینہ نہیں جانے دیتی

بازوؤں کو تو مرے حاصل شہ پر کر دے

*