عطا عابدی (بہار)
( ۱)
یا رب چمن زیست کو گلہائے اماں دے
نفرت بھرے ماحول کو الفت کا سماں دے
*
ہم اہل جہاں کے لئے ہوں باعث صد رشک
وہ فکر وہ کردار دے وہ حسن بیاں دے
*
پھر لشکر اغیار ہزیمت سے ہو دوچار
پھر بازوئے ملت کو وہی تاب و تواں دے
*
سجدے کی زمیں نرغۂ اعدا میں ہے اللہ
ایوبیؓ و خالدؓ سا اس امت کو جواں دے
*
انسان کی خدمت ہو مرا مقصد و منصب
وہ حوصلہ وہ قلب دے وہ دست و زباں دے
*
ملت کا ہوں ہم فخر تو ہوں ملک کی ہم شان
توفیق ہمیں خیر کی بے حد و گماں دے
*
ہے دھوپ کا یہ شہر میں بے سایہ ہوں اللہ
سر اپنا چھپانے کو عطاؔ کو بھی مکاں دے
***