ڈاکٹر فیض اشرف فیض (اکبرآبادی)
یا رب پیا ہے میں نے وحدت کا جام تیرا
دل میں ہے یاد تیری، لب پر ہے نام تیرا
*
ہو گی حیات روشن، تحقیق ذات حق سے
قرآن میں لکھا ہے ہر اک کلام تیرا
*
عقل و شعور انساں، حیرت میں ہے خدایا
وہم و گمان سے ہے بالا مقام تیرا
*
وہ دیکھتے ہیں تیری ہر ایک شے میں قدرت
اہل نظر کی خاطر جلوہ ہے عام تیرا
*
تیرے ہی حسن ظن کا ہر ذرہ آئینہ ہے
ہم لوگ دیکھتے ہیں حسن تمام تیرا
*
اس شخص کے لئے تو جنت بھی منتظر ہے
یا رب ہے جس کے دل میں عشق دوام تیرا
*
پی کر وہی مئے حق پائے گا فیض ہر دم
جس کو نصیب ہو گا، پر کیف جام تیرا
*