10%

ڈاکٹر فیض اشرف فیض (اکبرآبادی)

یا رب پیا ہے میں نے وحدت کا جام تیرا

دل میں ہے یاد تیری، لب پر ہے نام تیرا

*

ہو گی حیات روشن، تحقیق ذات حق سے

قرآن میں لکھا ہے ہر اک کلام تیرا

*

عقل و شعور انساں، حیرت میں ہے خدایا

وہم و گمان سے ہے بالا مقام تیرا

*

وہ دیکھتے ہیں تیری ہر ایک شے میں قدرت

اہل نظر کی خاطر جلوہ ہے عام تیرا

*

تیرے ہی حسن ظن کا ہر ذرہ آئینہ ہے

ہم لوگ دیکھتے ہیں حسن تمام تیرا

*

اس شخص کے لئے تو جنت بھی منتظر ہے

یا رب ہے جس کے دل میں عشق دوام تیرا

*

پی کر وہی مئے حق پائے گا فیض ہر دم

جس کو نصیب ہو گا، پر کیف جام تیرا

*