سہیل عالم (کامٹی)
ہو کے مایوس ترے در سے جو خالی جائے
آس کیا لے کے کہیں اور سوالی جائے
*
میں گنہ گار و سیہ کار و خطا کار سہی
مجھ ریاکار کی کچھ راہ نکالی جائے
*
زندگی سے مجھے اتنی ہی تمنا ہے فقط
عشق میں تیرے بہ انداز بلالی جائے
*
مجھ سے لاچار پہ مولا ہو کرم کی بارش
مشکلوں میں مری حالت نہ سنبھالی جائے
*
صرف اخلاص و وفا شرط ہے سائل کیلئے
غیر ممکن ہے کہ در سے ترے خالی جائے
*
آس بس تجھ سے لگائے ہوئے بیٹھا ہے سہیلؔ
دل مغموم کی فریاد نہ ٹالی جائے
***