10%

سہیل عالم (کامٹی)

ہو کے مایوس ترے در سے جو خالی جائے

آس کیا لے کے کہیں اور سوالی جائے

*

میں گنہ گار و سیہ کار و خطا کار سہی

مجھ ریاکار کی کچھ راہ نکالی جائے

*

زندگی سے مجھے اتنی ہی تمنا ہے فقط

عشق میں تیرے بہ انداز بلالی جائے

*

مجھ سے لاچار پہ مولا ہو کرم کی بارش

مشکلوں میں مری حالت نہ سنبھالی جائے

*

صرف اخلاص و وفا شرط ہے سائل کیلئے

غیر ممکن ہے کہ در سے ترے خالی جائے

*

آس بس تجھ سے لگائے ہوئے بیٹھا ہے سہیلؔ

دل مغموم کی فریاد نہ ٹالی جائے

***