10%

غلام مرتضیٰ راہی (فتح پور)

پل پل کی میں روداد رقم کرتا چلا جاؤں

صدیوں کے لئے خود کو بہم کرتا چلا جاؤں

*

اٹھ کر ترے در سے مجھے جانا ہو جہاں بھی

محسوس ترا لطف و کرم کرتا چلا جاؤں

*

رکھے مجھے توفیق سبک بار ہمیشہ

احسان کو احسان میں ضم کرتا چلا جاؤں

*

ٹھہروں ترے نزدیک میں کردار کا غازی

پورے میں سبھی قول و قسم کرتا چلا جاؤں

*

دنیا سے مرا فاصلہ بڑھتا رہے چاہے

تجھ سے جو ہے دوری اسے کم کرتا چلا جاؤں

*

ہر آن کوئی تازہ تڑپ رخت سفر ہو

جو زخم ملے سینے میں دم کرتا چلا جاؤں

*

فرق آئے نظر نشو و نما میں مجھے جن کی

ایسی سبھی شاخوں کو قلم کرتا چلا جاؤں

*