اظہار سلیم (مالیگاؤں )
تحت الثریٰ میں قید ہوں باہر نکال دے
سات آسماں کی سیر کروں وہ کمال دے
*
مشعل بدست کوئی نہیں میرے شہر میں
ہر سمت روشنی کا سمندر اچھال دے
*
میں رنگ رنگ پھیل سکوں کائنات پر
قوس قزح کا روپ مجھے بے مثال دے
*
طائر ہوں دھوپ دھوپ جلا ہے مرا وجود
پیڑوں کی سرد چھاؤں ثمر ڈال ڈال دے
*
چار آئینوں کے گھر میں اندھیرا ہے کس قدر
اک تیرا عکس نور مگر لازوال دے
*
طالب ہوں حسن لفظ کا، روشن خیال کا
وصف سخنوری مرے کاسے میں ڈال دے
***