10%

اظہار سلیم (مالیگاؤں )

تحت الثریٰ میں قید ہوں باہر نکال دے

سات آسماں کی سیر کروں وہ کمال دے

*

مشعل بدست کوئی نہیں میرے شہر میں

ہر سمت روشنی کا سمندر اچھال دے

*

میں رنگ رنگ پھیل سکوں کائنات پر

قوس قزح کا روپ مجھے بے مثال دے

*

طائر ہوں دھوپ دھوپ جلا ہے مرا وجود

پیڑوں کی سرد چھاؤں ثمر ڈال ڈال دے

*

چار آئینوں کے گھر میں اندھیرا ہے کس قدر

اک تیرا عکس نور مگر لازوال دے

*

طالب ہوں حسن لفظ کا، روشن خیال کا

وصف سخنوری مرے کاسے میں ڈال دے

***