ڈاکٹر مسعودجعفری (حیدرآباد)
*
بھڑکتا جا رہا ہے کیوں چراغ دل مرے مولیٰ
بچانا لگ رہا ہے کس لئے مشکل مرے مولیٰ
*
تجھی سے مانگتا ہوں میں سکون دل مرے مولیٰ
بہت ہی دور ٹھہری ہے مری منزل مرے مولیٰ
*
تری تعریف ممکن ہی نہیں ہے کوئی بھاشا میں
کہاں تلگو، کہاں اردو ، کہاں تامل مرے مولیٰ
*
جواب دشمناں لکھوں تو مجھ کو روشنائی دے
رہے گی جرأت اظہار بھی کامل مرے مولیٰ
*
مری ہستی کو حق کی روشنی میں خوب نہلا دے
کھڑے ہیں ہر طرف کردار کے قاتل مرے مولیٰ
*
ترے ہی ذکر سے چلتی رہے یہ سانس کی دنیا
تری ہی یاد میں ڈوبا رہے یہ دل مرے مولیٰ
*
کہاں ہیں جعفریؔ کے پاس تخت و تاج عالم کے
کھڑی ہے آج بھی کشتی اب ساحل مرے مولیٰ
***