عبد المجید کوثر (مالیگاؤں )
زندگی اک سوال ہے ربی
آپ اپنی مثال ہے ربی
*
ایسی بپتا پڑی ہے اب مجھ پر
سانس لینا محال ہے ربی
*
اتنا ٹوٹا ہوں ایسا بکھرا ہوں
میرا جڑنا محال ہے ربی
*
ہائے دنیا کی سب کتابوں میں
لفظ انساں کا، کال ہے ربی
*
کیسے موتی نکالوں ساگر سے
قطرے قطرے پہ جال ہے ربی
*
حال کہتے تھے دل سے ہم لیکن؟
وہ بھی پائمال ہے ربی
*************