کرشن کمار طور (پنجاب)
ہے تپتی دھوپ میں سایا بس ایک اس کا نام
تلافیِ غم دنیا بس ایک اس کا نام
*
شکست و ریخت کے ان تپتے ریگزاروں میں
نسیم تازہ کا جھونکا بس ایک اس کا نام
*
مری رگوں میں ہے جاری اسی کی گرمیِ خوں
مرے لبوں سے شناسا بس ایک اس کا نام
*
سطر سطر سے عیاں اس کے ہر سخن کا لمس
کہ لفظ لفظ تراشا بس ایک اس کا نام
*
ہر ایک سانس معطر ہے اس کے ذکر سے طورؔ
بدن میں خوشبو سا پھیلا بس ایک اس کا نام
***