30%

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ

( ۱)

کچھ پتھروں کو قیمتی پتھر بنا دیا

قطرے کو تو نے سیپ میں گوہر بنا دیا

*

دستِ دعا کو دیکھ کے جب مہرباں ہوا

بے انتہا غریب کو افسر بنا دیا

*

اس طرح سے بچا لیا اپنے خلیلؑ کو

نارِ غضب کو پھول کا بستر بنا دیا

*

جس کو بھی چاہا اس کو دیا عزت و شرف

اور جس کو چاہا اپنا پیمبر بنا دیا

*

خنجر کو شاخِ گل کی کبھی دی نزاکتیں

اور شاخِ گل کو وقت پہ خنجر بنا دیا

*

لذت نشاط کی ملی ہر حال میں اسے

ساحلؔ کا تو نے ایسا مقدر بنا دیا

***