ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ
( ۱)
کچھ پتھروں کو قیمتی پتھر بنا دیا
قطرے کو تو نے سیپ میں گوہر بنا دیا
*
دستِ دعا کو دیکھ کے جب مہرباں ہوا
بے انتہا غریب کو افسر بنا دیا
*
اس طرح سے بچا لیا اپنے خلیلؑ کو
نارِ غضب کو پھول کا بستر بنا دیا
*
جس کو بھی چاہا اس کو دیا عزت و شرف
اور جس کو چاہا اپنا پیمبر بنا دیا
*
خنجر کو شاخِ گل کی کبھی دی نزاکتیں
اور شاخِ گل کو وقت پہ خنجر بنا دیا
*
لذت نشاط کی ملی ہر حال میں اسے
ساحلؔ کا تو نے ایسا مقدر بنا دیا
***