10%

(۲)

گردشِ شام اور سحر میں تو

ہر پرندے کے بال و پر میں تو

*

مور کے پنکھ میں تری قدرت

برق، سیلاب اور بھنور میں تو

*

ان کی تابندگی ہے امر ترا

لعل و یاقوت میں گہر میں تو

*

کوئی انکار کر نہیں سکتا

مٹی، پانی، ہوا، شرر میں تو

*

سارا عالم ہے تیرے قبضے میں

ملک، صوبہ، نگر نگر میں تو

*

دل میں ساحلؔ کے تو ہی رہتا ہے

اس کی مغموم چشمِ تر میں تو

* * * *