10%

(۳)

خدا قلاّش کو بھی شان و شوکت بخش دیتا ہے

وہی ذراتِ بے مایہ کو عظمت بخش دیتا ہے

*

وہ شہرت یافتہ کو پل میں کر دیتا ہے رسوا بھی

ذلیل و خوار کو چاہے تو عزت بخش دیتا ہے

*

کبھی دانشوروں پر تنگ کر دیتا ہے وہ روزی

کبھی جاہل کو بھی انعامِ دولت بخش دیتا ہے

*

وہ لے کر تاجِ شاہی کو کسی سرکش شہنشاہ سے

کسی کمزور کو دے کر حکومت بخش دیتا ہے

*

وہی بے چین رکھتا ہے امیرِ شہر کو شب بھر

یقیں کی سیج پر مفلس کو راحت بخش دیتا ہے

*

سمجھ لیتا ہے ساحلؔ جو بھی اس رازِ مشیت کو

وہ اس انسان کو نورِ حقیقت بخش دیتا ہے

*

ایک قطرے کو صدف میں زندگی دیتا ہے کون

بن گیا موتی اسے تابندگی دیتا ہے کون

*