10%

مدہوش بلگرامی (ہردوئی)

وہی میکدہ وہی بادہ کش وہی مئے ہے اور وہی جام ہے

وہی معرفت کا حصار ہے وہی زندگی کا نظام ہے

*

نہ یہاں خرد کے ہے دسترس نہ یہاں جنون کا کام ہے

یہ نیاز و ناز کی انجمن ہے یہ بندگی کا مقام ہے

*

کبھی دھوپ ہے کبھی چھاؤں ہے کبھی صبح ہے کبھی شام ہے

ہیں خدا کی تابع حکم سب یہ اسی کا حسن نظام ہے

*

مرے ذکر میں مری فکر میں مرے صبح و شام کے ورد میں

مجھے ناز ہے کہ ترے حبیب کا اور تیرا ہی نام ہے

*

مری زندگی کا یہ میکدہ ہے کرم سے جن کے سجا ہوا

یہ جو میرے ہاتھ میں جام ہے یہ انہیں کا فیض دوام ہے

*

نہ سرور و کیف کی چاہ ہے نہ نشاط و عیش کی ہے طلب

مرے دل کا ہے وہی مدعا جو رضائے رب انام ہے

*

تو ہی ابتدا تو ہی انتہا ہے عیاں بھی تو ہے نہاں بھی تو

جو فراز عرش سے فرش تک ہے تو ہی وہ جلوۂ عام ہے

*