10%

عرش صہبائی (جموں )

(۱)

عظمتوں کا نشاں ہے تیرا نام

اک حسیں داستاں ہے تیرا نام

*

مجھ کو تجھ سے شکایتیں کیا کیا

پھر بھی ورد زباں ہے تیرا نام

*

دل میں یہ جذبے ہی سہی لیکن

روح میں بھی رواں ہے تیرا نام

*

میری را ہوں میں روشنی اس سے

سر بہ سر کہکشاں ہے تیرا نام

*

زندگی حادثوں کی دھوپ کڑی

دھوپ میں سائباں ہے تیرا نام

*

کتنی وسعت ہے اس کے معنوں میں

کس قدر بیکراں ہے تیرا نام

*

دل نشیں داستاں ہے یہ دنیا

حاصل داستاں ہے تیرا نام

*