(۲)
آزمائش میں مجھے کا ہے کو ڈالا ربی
میں کہاں ایسا تیرا نیکیوں والا ربی
*
مار جائے نہ میری آس کو پالا ربی
میری اوقات ہی کیا خاک سفالہ ربی
*
سارا عالم ہے تیرے نور کی لو سے جھلمل
سارے عالم میں تیرے دم سے اجالا ربی
*
میری تخیل میں رکھ شمع ہدایت روشن
فکر کی آنکھ میں پڑ جائے نہ جالا ربی
*
خون دل سے ہو چراغاں سر مژگاں ایسا
اشک بن جائیں میرے لولوئے لالہ ربی
*
تیری رحمت کا طلب گار ہے راحتؔ کب سے
تیرے محبوب کا دے دے کے حوالہ ربی
***