10%

شبیر آصف (مالیگاؤں )

محبتوں کا صلہ بے مثال رکھتا ہے

وہ میرا مجھ سے زیادہ خیال رکھتا ہے

*

گو میرے حیطۂ ادراک میں نہیں آتا

مگر وہ دل سے تعلق بحال رکھتا ہے

*

میں سرد و گرم زمانے کے جھیل لیتا ہوں

وہ موسموں کو میرے حسب حال رکھتا ہے

*

نظام عالم امکاں سے آگہی کے لیے

وہ طرح نو میں بنائے زوال رکھتا ہے

*

شکست حربۂ بوجہل و بولہب کے لیے

وہ شہر سنگ میں آئینہ ڈھال رکھتا ہے

*

شعور حرف سخن سے نواز کر مجھ کو

وہ میرا طرز تکلم بحال رکھتا ہے

***