شبیر آصف (مالیگاؤں )
محبتوں کا صلہ بے مثال رکھتا ہے
وہ میرا مجھ سے زیادہ خیال رکھتا ہے
*
گو میرے حیطۂ ادراک میں نہیں آتا
مگر وہ دل سے تعلق بحال رکھتا ہے
*
میں سرد و گرم زمانے کے جھیل لیتا ہوں
وہ موسموں کو میرے حسب حال رکھتا ہے
*
نظام عالم امکاں سے آگہی کے لیے
وہ طرح نو میں بنائے زوال رکھتا ہے
*
شکست حربۂ بوجہل و بولہب کے لیے
وہ شہر سنگ میں آئینہ ڈھال رکھتا ہے
*
شعور حرف سخن سے نواز کر مجھ کو
وہ میرا طرز تکلم بحال رکھتا ہے
***