صالحؔ بن تابش (مالیگاؤں )
مہکی مہکی ہوئی رہ گزر کس کی ہے
ایک خوشبو مری ہم سفر کس کی ہے
*
یہ جو لمحہ بہ لمحہ مرے ساتھ ہے
ہر نظر سے پرے وہ نظر کس کی ہے
*
مری ہستی تو تھی ایک سادہ ورق
اس پہ تحریر معجز اثر کس کی ہے
*
کون منظر یہ منظر ہے چھایا ہوا
اک کشش ہر طرف منتشر کس کی ہے
*
ننگی شاخوں نے کیں زیب تن خلعتیں
یہ عنایت شجر در شجر کس کی ہے
*
پل میں صالحؔ کو جو آئینہ کر گئی
غیرت شیشہ گر وہ نظر کس کی ہے
***