سلیم شہزاد (مالیگاؤں )
دشت بے سمت میں یہ راہ گزر کس نے دیا
پر شکستہ ہوں مجھے اذن سفر کس نے دیا
*
کس نے پتھر کی سیاہی پہ سجایا سبزہ
گونگے لفظوں کی دعاؤں کو اثر کس نے دیا
*
کس نے چسپاں کئے بے رنگ فضا پر منظر
ریت کو آب تو بنجر کو شجر کس نے دیا
*
کس نے مایوس فضاؤں میں دیا حرف امید
خواب شب دے کے مجھے خواب سحر کس نے دیا
*
کس نے آفات و بلا میرے مقابل لائے
اور مجھے حوصلۂ خوف و خطر کس نے دیا
*
کس نے پہچان عطا کی مجھے این و آں کی
زشت و ناخوب میں یہ حسن نظر کس نے دیا
*
کس نے دی شعلہ نوائی مرے ہونٹوں کو سلیمؔ
شہر آہن میں مجھے دست ہنر کس نے دیا
****