حمد
حضرت ادیب مالیگانوی مرحوم
(۱)
میں کون ہوں ستم کش نیرنگ روزگار
میں کون ہوں خفائے زمانہ کا اک شکار
*
ناکامیِ حیات سے دل داغ داغ ہے
سینہ بنا ہے خونِ تمنائے لالہ زار
*
ہر شے سے ہے عیاں مری افسردگی کا رنگ
گویا ہے کائنات مرے غم میں سوگوار
*
میں نے خزاں کی گود میں پائی ہے پرورش
شایاں مرے چمن کے نہیں عشرت بہار
*
اک عالم سکوت ہے دنیائے آرزو
ٹوٹا ہوا ہے زمزمۂ زندگی کا تار
*
مایوسیوں سے دل کا کنول ہے بجھا ہوا
ہے زندگی کو مجھ سے، مجھے زندگی سے عار
*
محرومیِ سکون و مسرت کہاں تلک
یہ بزم رنگ و بو ہے مرے حق میں خارزار
*